Type Here to Get Search Results !

کراچی میں کونوکارپس کے درخت۔۔ ماحول کتنا متاثر ہورہاہے؟

 کونوکارپس….سائنسی حقائق اور کراچی میں اسکی نشو نما۔۔

کراچی گزشتہ کئی سالوں سے  سخت ہیٹ ویو سے دو چار ہے اور سردیوں کا دورانیہ بھی ہر سال اوسطاً کم ہوتا جا رہا ہے اور آیندہ سالوں میں تخمیہ لگایا جا سکتا ہے کہ حالات اگر اسی طرح رہے اور اہم اقدام نہ اٹھاے گئے تو شہر قائد کو مزید سنگین نتائج سے ہمکنار ہونا پڑے گا- اس سخت اور کڑے وقت میں مزید شجرکاری کو فروغ دینے کے بجاے کونوکارپس جو کے گزشتہ سالوں میں ایک بڑے پیمانے لگے گئے تھے ان کی کٹائی بھی جگہ جگہ جاری ہے

دروغ گوئی اور سائنسی امر

مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ حضرات اور دیگر ادارے جو معلومات عام کر رہے ہیں وہ سرسری طور پر قیاس آرای پر مبنی ہیں جن کا سائنس سے کوسوں دور تک کوئی تعلّق نہیں ہے- لہذا ہم آپ کو ان سائنسی حقائق سے روشناس کرواتے ہیں جو آپ با آسانی دیگر پرائمری اسکول کی کتابچہ سے بھی مطالعه کر سکتے ہیں

مختلف ممتاز ذرایع کے توسّل سے یہ غلط فہمی عام کی جا رہی ہے کہ کونوکارپس زمین میں سے اس حد تک پانی جذب کر لیتا ہے کہ زمین پانی سے بلکل محروم ہو جاتی ہے اور چند سالوں میں

زمین ایک دم خشک ہو جاتی ہے حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے یہ عمل ہر درخت میں ہوتا ہے جسے ٹرانسپاریشن کہا جاتا ہے اس عمل کے دوران اگر زمین میں پانی کمی ہو جائے تو یہ عمل روک جاتا ہے نیز زمین اندرونی درجوں میں پانی کی مقدار کو متوازن رکھتی ہے

یہ بھی گمان کیا جاتا ہے کہ یہ پودا انتہائی الرجک ہے مگر اسکے چند نظریات کے علاوہ کوئی سائنسی شواہد نہیں ملتے جبکہ ایک ‘پبمد’ نامی سائنسی ریسرچ سینٹر کے مطابق اسکے کوئی الرجک اثرات مرتب نہیں ہوتے البتہ اس سمیت تمام پودے پولینیشن میں مشمول ہوتے ہیں

ایک اندازے کے مطابق ٢٢ لاکھ کونوکارپس کی شجر کاری کی گی جو کہ اس ماحول میں غیر مانوس ہونے کے سبب اسکا ماحول تباہ کر رہا ہے یہ حقیقت ہے کہ کسی غیر مانوس درخت کی شجرکاری سے بیشک ماحول میں تواتن بگڑے گا مگر اسکا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ وو تمام درخت ہی کاٹ دے جائیں بلکہ اسکی جگہ ٥٠ لاکھ مقامی درخت لگاے جائیں تا کہ ماحول کو برباد ہونے سے بچایا جا سکے جن میں نیم، آم، بنیان، مورینگا، بیر، امرود، پیپل، بادام، سفیدہ وغیرہ شامل ہیں کچھ لوگوںکی جانب سے یہ بہتان باندھا گیا ہے کہ یہ درخت آکسیجن نہایت کم خارج کرتا ہے جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے کیونکہ اسکے باریک پتے اسے اس قبل بناتے ہیں کہ یہ آکسیجن کی اچھی مقدار بنا سکے مزید یہ کہ اس پر پرندے بسیرا کرنا پسند نہیں کرتے کیونکہ یہ اس ماحول سے مناسبت نہیں رکھتا لیکن اصل وجہ یہ ہے کہ اسکی شاخوں کا زاویہ (تقریباً ٢٠ سے ٣٠ ڈگری) قدرے مختلف ہوتا ہے جو پرندوں کو ہرگز نہیں بھاتا اور انکے گھونسلے بنانے کے لیے صحیح جگہ ثابت نہیں ہوتا

آخر میں یہ اس غلط بیانی سے کام لیا جاتا ہے کہ اس سے برکھائی نظام متاثر ہوتے ہیں جس سے شہر کو قحط کا سامنا کرنا پڑتا ہے مزید یہ بھی دوہ کیا گیا تھا کہ ٢٠١٥ میں انے والی ہیٹ ویو کی اصل وجہ یہ درخت تھا جبکہ یہ سراسر غلط اور ناممکن ہے کیونکہ وو گرمی بحرعرب میں ہوا کے کم دباؤ بننے کے سبب آئی تھی یہ بات واضح رہے کہ اسکا برکھائی نظام پر ہرگز کوئی منفی اثر نہیں

مضحکہ خیزی

شہر میں روز جہاں آبادی تقریباً 3 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے گاڑیاں سڑکوں پر دھواں اڑاتے ہوے فراوانی سے دوڑتی ہیں ہزاروں پارکوں کی زمینیں چائنا کٹنگ کےذریعہ ہتھیا لی جاتی ہیں اور بلند و بالا عمارتیں منہ چڑاتی نظر آتی ہیں نیز ایک عام شخص بھی اپنی زمین کا کچھ حصّہ شجر کاری کے لیے مختص کرنے پر آمادہ نہیں…مگر سارا الزام اس درخت پر ڈال دینا در حقیقت اپنی زمہ داریوں سے آنکھیں چرانا ہے

سد باب

موجودہ مسائل کا حل فقط مقامی پودوں کی شجرکاری کو فروغ دینا ہے نہ کے اس غیر مانوس پودے کا خاتمہ


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.